Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اونٹ کے پیٹ میں سیاہ پتھر! وہ کیسے؟

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2012ء

قبض ایک ایسا موذی عارضہ ہے جسے ام الامراض یعنی بیماریوں کی ماں کہا جاتا ہے۔ انسان تو اس میں مبتلا ہوتے ہی ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جانور بھی اس آزار سے نہیں بچتے۔ ہم آپ کو ایک ایسے اونٹ کی سرگزشت سناتے ہیں جس کو شدید قبض ہوگئی تھی اور اس کا آپریشن کیا گیا تو حیوانی تاریخ کا ایک اعجوبہ سامنے آیا۔ میں ان دنوں دوحہ میں چیف آف ویٹرنری سروسز تھا‘ شاہی خاندان کے بعض بیمار عقاب زیرعلاج تھے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ ٹیلر میرے معاون تھے۔ ایک صبح شاہی شترگاہ سے محمد کا پیغام وصول ہوا کہ سیاہ اونٹ بیمار ہے‘ ہم نے سنا تو ہم فوراً پہنچے‘ کیونکہ اگر علاج میں دیر ہوگئی اور امیر کا سب سے پیارا اونٹ چل بسا تو شاہی نزلہ ہم دونوں پر گریگا۔جب ہم پہنچے تو دوپہر کی جھلسا دینے والی گرمی میں سیاہ اونٹ بے حس و حرکت کھڑا تھا۔  ہم نے مرض کے بارے میں تفصیل معلوم کی تو اونٹ نے سات دن سے کچھ نہیں کھایا تھا نہ پیا اور نہ لید کی تھی‘ اس نے تازہ پیاز اور الفافا گھاس کھانے سے بھی انکار کردیا تھا۔ ہم نے پودینے کا جوشاندہ‘ بینگن کے خمیرزدہ پتے‘ بھنی ہوئی شترمکڑیاں اور اسی طرح کی دیگر چیزیں آزمائیں مگر اونٹ کی تکلیف رفع ہونا تھی نہ ہوئی۔ ہم نے جب اس کا مکمل معائنہ کیا تو اندازہ ہوا کہ ایک ہفتے سے کچھ نہ کھانے کے باوجود اس کا معدہ ہضم شدہ باسی فضلے سے بھرا ہوا ہے۔ جگالی کرنے والی جانوروں میں شکمیہ یا معدہ اول کا باقاعدگی سے بار بارسکڑنا امر لازم ہے مگر سیاہ اونٹ کا پیٹ بالکل خاموش تھا۔ اس میں خوراک آگے منتقل ہونے کی آہٹ سنائی دیتی تھی نہ گڑگڑ کی آواز۔ اس کی نبض درست اور باقاعدہ تھی اور مسوڑھے صحت مند اور گلابی تھے۔ ڈاکٹر ٹیلر بولے: ہمیں اس کا معدہ کھولنا پڑیگا لیکن اس سے پہلے کیوں نہ اسے ہلکا سا ملین میگنیشیا نمک دے کر دیکھیں؟ مجھے اس سے اتفاق تھا‘ چنانچہ ایک پونڈ ایسپم سالٹ اور بہت سا پانی اونٹ کے منہ انڈیل دیا ساتھ آنتوں کو تحریک دینے والے کارباکول کا ایک ٹیکہ بھی لگا دیا ہمارا خیال تھا کہ یہ دونوں چیزیں کام کریں گی اور بیمار جانور کا معدہ صاف ہوجائے گا لیکن اگلے روز جب اس کا معائنہ کیا گیا تو وہ بدستور بیمار اور مضمحل تھا۔
سیاہ اونٹ کا آپریشن :اب سیاہ اونٹ کا آپریشن کرنے کے سوا چارہ نہ تھا‘ ہم نے ایک ہموار جگہ منتخب کی‘ ڈاکٹر ٹیلر نے حفاظتی لبادہ اوڑھا اور جانور کی گردن میں ٹیکہ لگایا۔ چند منٹ وہ بلبلاتا رہا اور پھر آہستہ آہستہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔  ٹیکے نے اثر دکھانا شروع کردیا تھا۔ ڈاکٹر ٹیلر نے اونٹ کے بائیں پہلو میں چیرا دیا۔ اس کے ساتھ ہی اونٹ کے معدے سے بدبودار گرم گیسوں کا بھپکا برآمد ہوا مگر حیرت میں ڈوبے تماشائی بدستور اپنی اپنی جگہ جمے رہے۔ ڈاکٹر ٹیلر نے احتیاط سے اپنا دایاں ہاتھ سوراخ میں داخل کیا تو محسوس ہوا کہ اندر کوئی سخت اور گول سی چیز موجود ہے جیسے چکوترے کے حجم کا پتھر ہو۔ انہوں نے اس کے گرد انگلیاں گھمائیں پھرائیں تو پتہ چلا کہ جوف معدہ اس طرح کے بلکہ اس سے بھی بڑے پتھروں سے بھرا پڑا ہے۔ ڈاکٹر ٹیلر نے شگاف مزید چوڑا کیا دونوں ہاتھ اس میں ڈالے اور قریب ترین پتھر آہستگی سے کھینچ کر باہر نکالا۔ وہ بھورا‘ گول اور ہموار تھا مگر اس کے ساتھ ایک اور مضبوط پتھر رسی سے جڑا ہوا پایا۔ اسے کھینچ کر نکالا تو پیچھے ایک اور چلا آیا۔ غرض 54 پتھر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے باہر نکلے۔ وہ عجیب و غریب پتھروں کی مالا سب کے سامنے پڑی تھی۔ اس کا وزن ستر پونڈ سے کم نہ تھا۔ ڈاکٹر ٹیلر نے ایک پتھر پر ہتھوڑی ماری مگر وہ نہ چٹخا۔ دراصل یہ پتھر نہیں بلکہ اونٹ کے بالوں سے بنے ہوئے گولے تھے جو دب کر ٹھوس شکل اختیار کرگئے تھے اور ان سے الجھی ہوئی رسی پلاسٹک کی تھی جو گھاس کے گٹھے باندھنے میں استعمال ہوتی تھی۔ گھاس کھاتے ہوئے اونٹ رسی کا وہ ٹکڑا بھی کہیں نگل گیا تھا۔ غور کیا تو معلوم ہوا کہ سیاہ اونٹ اپنی یا دوسرے اونٹوں کی جلد چاٹنے کا عادی تھا۔ اس طرح اس کے معدے میں بال جمع ہوتے رہے برسوں کے عمل سے یہ بال معدے میں سخت گولے بنتے چلے گئے۔ پلاسٹک کی رسی ان سے الجھتی اور جڑتی رہی۔ اس طرح وہ عجیب وغریب مالا وجود میں آئی جس نے معدے کا منہ یکسر بند کردیا۔ کچھ دیر بعد ہم اونٹ کو دیکھنے گئے۔ اس کے پہلو میں ہلکی سی ٹھوکر لگائی گئی تو اس نے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی ناکام سعی کی۔ اس کی بلبلاہٹ میں اب اظہار اطاعت اور اطمینان کا رنگ نمایاں تھا۔ میں نے ایک رکھوالے بدو سے کہا کہ پانی لے آئے۔ پانی اونٹ کے سامنے رکھا گیا تو وہ غٹاغٹ پی گیا ۔ بارہ گھنٹے بعد وہ حسب معمول چارہ کھانے لگا اور دو ہفتے گزرے تو اس کی توانائی و رعنائی پہلے کی طرح بحال ہوچکی تھی۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 166 reviews.